Monday, 1 October 2012

وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا





وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا
اک جاگنے والا میری تقدیر میں ہوتا

اک عالم خوبی ہے میسر مگر اے کاش
اس گل کا علاقہ میری جاگیر میں ہوتا

اس آہوئے رم خوردہ و خوش چشم کی خاطر
اک حلقہ خوشبو میری زنجیر میں ہوتا
مہتاب میں اک چاند سی صورت نظر آتی
نسبت کا شرف سلسلۂ میر میں ہوتا
مرتا بھی جو اس پر تو اسے مار کے رکھتا
غالب کا چلن عشق کی تقصیر میں ہوتا
اک قامتِ زیبا کا یہ دعوی ہے کہ وہ ہے
ہوتا تو میرے حرفِ گرہ گیر میں ہوتا

Filled Under:

0 comments:

Post a Comment