Monday 1 October 2012

نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے





نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے
کہا تھا کس نے کہ افلاک سے اتار مجھے

بہ سطحِ کوزہ گرِ دہر چیختا ہے کوئی
میں جیسے حال میں ہوں چاک سے اتار مجھے

بس ایک دن کے لئے تو مری جگہ آ جا
بس ایک دن کے لئے سونپ اختیار مجھے
تجھے کہا تھا کہ لو دے اٹھے گی لاش مری
تجھے کہا تھا کہ تو روشنی میں مار مجھے
تری صدا کے پلٹنے سے قبل پہنچوں گا
تو ایک بار بہ جذبِ جنوں پکار مجھے
کبھی تو ماں کی طرح ٹوٹ کر ملے اختر
کبھی تو دوڑ کے سینے لگائے دار مجھے

Filled Under:

0 comments:

Post a Comment