Monday 1 October 2012

لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے





لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے
اے تصویر بنانے والی، جب سے تجھ کو دیکھا ہے

بے ترے کیا وحشت ہم کو، تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے

نیلے پربت، اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو
تجھ سے اپنے جی خلوت، تجھ سے من کا میلا ہے
آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا
یوسف تو بازار وفا میں ایک ٹکے کو بکتا ہے
لے جانی اب اپنے من کے پیراہن کی گرہیں کھول
لے جانی اب آدھی شب ہے چار طرف سناٹا ہے
طوفانوں کی بات نہیں ہے، طوفاں آتے جاتے ہیں
تو اک نرم ہوا کا جھونکا، دل کے باغ میں ٹھہرا ہے
یا تو آج ہمیں اپنا لے یا تو آج ہمارا بن
دیکھ کہ وقت گزرتا جائے، کون ابد تک جیتا ہے

Filled Under:

0 comments:

Post a Comment